ایک نوجوان یتیم لڑکی ایک کپڑوں کی دکان کے سامنے آ کر بیٹھ گئ۔

وہ کافی افسردہ معلوم ہو رہی تھی۔دکاندار جب دکان بند کر کے جانے لگا تو اس کی  نظر اس لڑکی پر پڑی۔دکاندار نے لڑکی سے کہا کہ شام کے وقت یہاں کیا کر رہی ہو اپنے گھر جاؤ۔

ک


لڑکی نے کہا "اگر میرا کوئی گھر ہوتا تو میں چلی جاتی"

دکاندار نے تھوڑی دیر چپ رہنے کے بعد کہا کہ تم میرے ساتھ میرے گھر چلو گی۔

لڑکی نے کہا کہ تم شکل سے شریف انسان لگتتے ہو میں تمہارے ساتھ جانے کیلیے تیار ہوں۔



جب لڑکی دکاندار کے گھر داخل ہوئ تو وہاں کوئ اور نہ تھا ۔

دکاندار لڑکی سے باتیں کرتا رہا یہاں تک کہ  آدھی رات ہو گئی۔


 باتوں باتوں میں لڑکی نے سر کو دبانا شروع کردیا تو اس نے کہ میں تمہارے لیے چاۓ بنا لاتا ہوں۔

لڑکی اسے کھڑکی سے دیکھ رہی تھی مگر دکاندار کو اس بات کا علم نہیں تھا۔


اس نے چاۓ میں بے ہوشی کی دوائی ڈالی اور جیسے ہی چاۓ لیکر آیا تو لڑکی نے اپنی قمیض کے نیچے سے خنجر نکالا اور کہا کہ سچ سچ بتاؤ تمہارا کیا ارادہ ہے۔


دکاندار نے کہا کہ جب میں نے تمہیں دکان پر دیکھا تو مجھے تم پر بہت ترس آیا مگر اب اس تنہائی میں میری نیت خراب ہو گئی۔

اس نے لڑکی سے معافی مانگی اور کہا کہ میں تجھ سے نکاح کرنا چاہتا ہوں۔لڑکی نے رضا مندی ظاہر کی اور صبح مولوی صاحب کو بلایا گیا۔


اگلے دن جب دولہا دلہن کے پاس جانے لگا تو لڑکی کے رشتہ دار آۓ اور بولے کہ ہمیں پتہ چلا ہے کہ آپ نے اس کے ساتھ شادی کر لی ہے۔


ہم دلہن سے ملنا چاہتے ہے ۔

مگر دلہن نے انکار کر دیا اور وہ واپس چلے گۓ۔

جب وہ دو بارہ بیوی کے پاس جانے لگا تو اس نے کہا کہ میری ت بیعت خراب ہے اور یوں وہ سو گۓ۔


اگلے دن جب دکاندار دکان بند کر کے واپس آیا تو اس کے پیروں تلے  سے زمین نکل گئی کہ دلہن گھر  میں نہ تھی۔ایک خط الماری پر رکھا ہوا اسے ملا جس پر لکھا تھا کہ



"میرا شوہر بات بات پر مجھے مارتا تھا اور مجھے بہیت تکلیف دیتا تھا۔ایک دن اس نے غصے میں مجھے طلاق دے دی۔میں اپنے رشتہ داروں کے پاس گئ تو انہوں نے بھی گھر سے باہر نکال دیا اس شام آپ کے ساتھ آ رہی تھی تو اوباش لڑکوں نے مجھے چھیڑا مگر آپ نے توجہ نہ دی تو میں سمجھی کہ شائد آپ کا خیال نہ گیا ہو۔

مگر اب ایک بڑھیا سے معلوم ہوا کہ آپ کی پہلی بیوی آپ کو اس لیے چھوڑ کر گئ کہ آپ ایک بزدل انسان ہو اس کی عزت کی حفاظت نہیں کر سکتے۔

میرا شوہر تو صرف مجھے مارتا تھا مگر میرا عظیم محافظ تھا ۔

میں اس کے پاس واپس جا رہی ہوں کل قاضی کے پاس آ کر مجھے 

طلاق دے دینا۔

ختم شد۔۔۔۔



ایک مرتبہ درود شریف ضرور پڑھیں۔

اللہ پاک ہم سب کو اسلام پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔۔۔

اچھی بات دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ بھی ہے اور اس سے علم میں بھی اضافہ ہوتا ہے تو اگر آپ کو ہماری کوشش اچھی لگے تو شئیر ضرور کریں۔۔۔ جزاک اللہ خیرا۔


Post a Comment

URDU VIRAL NEWS