حضرت لقمان ایک شخص کے غلام ہوئے وہ شخص آپ
کو بیچنے کے لئے بازار لے کر آیا جب بھی کوئی شخص
آپ کو خریدنے کے لیے آتا آپ اس سے پوچھتے۔
تم مجھے کسی کام کے لیے لینا چاہتے ہو۔ ہر کوئی اپنا مقصد
بیان کر تا ایسے ہی وہ آپ کو اپنا مقصد بیان کرتا۔
آپ سے کہتاس کام کے لئے لے کر جانا چاہتاہوں۔
غلام بنانا چاہتاہوں۔ آپ کو خریدنا چاہتا ہوں تو آپ
کہتے تو مجھے نہ خرید و تو بہتر ہے آپ ایسے غلام تھے جن
پر کسی آقا کی زبردستی نہیں چل سکتی تھی لیکن آپ
اپنی مرضی سے اس شخص کے ساتھ جانا چاہتے تھے
جو آپ کو صحیح مقصد کیلئے لے جانا چاہتا ہو۔ ایک
بار ایک شخص آپ کو خریدنے کے لئے آیا۔
آپ نے سب سے پہلے پوچھا مجھ سے کیا کام لو
گے کس مقصد کے لیے مجھے خریدنے آئے ہوئے
۔اس شخص نے کہامیں آپ کو اپنے گھر کا چوکیدار بناؤن
گا۔ آپ نے اس سے زیادہ سوال نہیں کیے نہ اس
سے زیادہ بات کی آپ بھی جان گئے اس شخص کا کیا مقصد
ہے مجھے خریدنے کا۔ آپ نے کہا ٹھیک ہے۔ مجھے
خرید لوں میں آپ کے ساتھ جانے کے لئے تیار ہوں
چنانچہ وہ آپ کو خرید کر گھر لے گیا۔ اب جس
بستی میں اس کا گھر تھا وہاں اس کی تین بیٹیاں
تھیں۔ جو بہت گناہ کار تھیں۔ یعنی غلط کاموں میں
مبتلا تھی فاحشہ تھی۔ تین فاحشہ بیٹیوں کے درمیان
ایک باپ تھا۔ یہ اپنے باپ کا کہنا نہیں مانتی تھی
اس کو شک ہوا میری پیٹھ پیچھے غلط کام کرتی ہیں حرام کام
کرتی ھیں کیونکہ وہ شخص زمینوں پر کھیتوں میں کام کرنے کے لئے
چلا جاتا تھا اور اس کی بیٹی اس کے پیچھے کام کرتی تھی
ایک دن وہ شخص جاتے وقت
دروازہ بند کر کے آپ کے پاس آیا اور آپ کو پاس بٹھایا
اور کہا کہ گھر میں میری بیٹیاں موجود ہیں۔ میں نے ضرورت
کی تمام چیزیں انہیں دے رکھی ہے یعنی کھانے پینے کی۔
کسی کام کے لیے باہر نہیں نکلنا پڑے گا اگر وہ دروازه کھولنے کے لیےکہیں ہرگز نہ کھولنا یہ کہہ کر وہ چلاگیا آپ باہر بیٹھ گۓ الله کا ذکر کرنے لئے کچھ دیر بعد وہ دروازہ
کھٹکھٹاتے ہوئے بولیں جلدی سے دروازہ کھول دو
انہوں نے بہت اصرار کیا آپ نے دروازہ نہیں کھولا
آخری انہوں نے پتھر مار مار کر آپ کو زخمی کر دیا
آپ کے سر سے خون بہنے لگا آپ نے سارا خون
صاف کر دیا اور شام تک دروازے پر بیٹھے رہے لیکن
دروازه نہیں کھولا جب مالک آیا تو آپ نے
اسے کچھ نہیں بتایا اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی شکایت کی
دوسرے دن لڑکیوں نے دوبارہ دروازہ کھولنے کے لیے کہا لیکن
آپ نے انکار کر دیا انہوں نے دوبارہ وہی عمل
دہرایا آپ کو پتھر مار مار کر زخمی کر دیا آپ کے سر پر
پتھر مارے اور خون بہنے لگا آپ خون کو صاف کیا آپ
نے ایسا اس لیے کیا تھا کہ مالک کو پتہ نہ چلے کہ
کہ ان کی بیٹیوں نے آپ کے ساتھ ظلم کیا ہے اور
شام تک دروازے پر اسی طرح بیٹھے رہے جب
مالک آیا تو اسے کوئی بات نہیں بتائی وہ روز آکر پوچھتا تھا بیٹیاں گھر سے باہر گئیں تھیں تو آپ کہتے نہیں گئیں تھیں۔
اور نہ ہی کوئی زور زبردستی کی وہ گھر میں ہی رہی
کچھ دن گزر جانے کے بعد ایک دن تیسری لڑکی بولی میں نے ایسی شان والا انسان کبھی نہیں دیکھا ، اس نے ہمارے
باپ سے زرا شکایت کی اور نہ ہی یہ کہا کہ ہم گھر
باہر نکلنے کے لیے اس کو کہتے ہیں اور ہم اس کو مارتے
ہیں اس کو زخمی کر دیتے ہیں یہ اللہ کا اتنا اچھا بندہ ہے
اس کو دیکھ کر میرے دل کی دنیا بدل گئی سچ میں,میں
بہت نافرمان ہوں یہ تو بہت اطاعت گزار ہے اللہ
کا نیک بندہ ہے میں بھی ضرور توبہ کرو گی یہ کہ کر اس
نے توبہ کرلی جب اس نے توبہ کی تو دوسری بہن نے
دیکھا میری بہن اس غلام کی وجہ سے توبہ کر رہی ہے
میری بہن کتنی اچھی ہے اور میں کتنی نافرمان ہو اب تک
گناہ میں مبتلا ہوں غلط کام کر رہی تھی اب میں توبہ کرتی ہوں
کیوں نہ توبہ کر کے اللہ تعالی کو راضی کر لو اور یہ کہ کر اس
نے اپنے تمام گناہوں سے توبہ کر لی یہ دیکھ کر تیسری بہن
نے کہا میری دونوں بہنوں اور اس غلام کی کیا شان ہے
یہ دیکھ کر ان تینوں نے بھی گناہوں سے توبہ کی۔
آپ جانتے ہیں
تین بیٹیوں کے باپ نے حضرت لقمان حکیم کو کیوں غلام
بنانی آپ کو کیوں خرید کر چوکیدار بنایا۔ کیونکہ وہ جانتا تھا وہ
اللہ تعالی کے نیک بندے ہیں اللہ کے نیک بندے ان
کی محبت میں بد کردار فاحشہ عورت بھی نیک بن سکتی ہے
اللہ والی بن سکتی ہے۔
ان کو یقین تھا میری بیٹیاں مجھ سے
نہیں سدھریں گیں۔ میری پیٹھ پیچھے گناہ کرتی ہیں لیکن اللہ کے
نیک بندے کی نظر سے یہ بدل جائے گئیں ۔
صرف کچھ دنوں
میں جو ان کی بیٹیوں کا حال ہوا آپ اتنی نیک بن گئی۔
حضرت حکیم لقمان آپ کی تاریخ میں آپ کی بعض
نصیحتوں کا ذکر قرآن مجید میں بیان کیا گیا ہے۔
کون
سی ایسی چیز تھی جس نے ان تینوں فاحشہ بہنوں کو الله
کی طرف متوجہ کیا حضرت لقمان حکیم فرماتے ہیں
میں نے اپنی زندگی میں مختلف لوگوں کاعلاج کیا
اس طویل عرصے میں میں نے دیکھا کہ انسان کے
لئے سب سے بہترین دوامحبت ہے۔ محبت اور
عزت ہے
۔ کسی نے کہا ایسا کرنے سے آرام نہ ملے
تو پھر کیا کرنا چاہیے۔ آپ مسکرائے اور بولے دوا کی
مقدار بڑھادو۔
اللہ نے ان تینوں بہنوں کو عزت دی۔
ان کو بد کردار سے باکردار بنایا۔ ان کے
باپ نے ان پر سختی کی انہیں گھر میں بند کر
کے چوکیدار بھی بٹھادیالیکن آپ نے صرف
ان کو عزت دے کر ان کا پردا رکھا۔۔۔۔
اس طرح اللہ تعالی گناہ کاروں کے دلوں کو بھی بدل
دیتا ہے انسان کیسا ہے یہ اللہ بہتر جانتا ہے اور
اللہ کے نیک بندے کی وجہ سے کس کا دل بدل جائے
وہ اپنے گناہوں سے توبہ کرلے یہ اللہ بہتر جانتا ہے,

ایک تبصرہ شائع کریں